اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے درمیان71کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کیلئے اقتصادی جائزہ بارے تکنیکی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے جائزہ مشن کے پاکستان پہنچنے پر مذکرات سے قبل وزارتِ خزانہ میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے ملاقات میں آئی ایم ایف وفد کا تعارفی سیشن ہوا۔
ملاقات میں گورنر اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے حکام بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پاکستان کی معاشی ٹیم کے اقدامات کو سراہا لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ پاکستان کو تمام اہداف پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہے۔
نگران وزیر خزانہ نے بتایا کہ قرض پروگرام کے تحت تمام اہداف پر عملدرآمد ہو رہا ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے تمام اہداف پر عملدرآمد کریں گے اقتصادی جائزے تک آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد ہو چکاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض تقریباً 41 ارب روپے ہے جو مقرر کردہ حد کے مطابق ہے جبکہ ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کیلئے مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔
ذرائع کاکہناہے کہ آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، وزارت توانائی اور ریگولیٹری اداروں سے مذاکرات کرے گا، آئی ایم ایف وفد اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے بھی مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف وفد کو بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں گے کیونکہ بیرونی فنانسگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط پاکستان پوری کرچکا ہے۔