بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غزہ میں 7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیل افواج نے ایک بار پھر بربریت کا مظاہرہ شروع کردیا، اسرائیلی بمباری سے صحافیوں سمیت 250 افراد شہید جب کہ 600 سے زائد زخمی ہوگئے۔اسرائیل نے خان یونس اور رفاح سمیت مختلف علاقوں میں 200 سے زائد مقامات پر بمباری کے علاوہ رفاح کے راستے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کردی۔غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پردرجنوں جوابی راکٹ حملے کیے جس کے باعث تل ابیب میں بھی سائرن بج اٹھے۔
دوسری طرف شامی علاقے پر اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے روس کا کہنا ہے کہ کہ دمشق پر اسرائیلی حملہ شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی اورعالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے لبنانی سرحد کوبھی نشانہ بنایا گیا جس میں 3 لبنانی شہری شہید ہوگئے، اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے حزب اللہ نے بھی ایک گھنٹے میں اسرائیل پر 5 حملے کردیے۔
ادھر اسرائیلی افواج نے حملے کرکے خود اپنے ہی یرغمالی شہریوں کو بھی قتل کردیا، اسرائیل نے حماس کی قید میں موجود 6 یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔بفرزون بنانےکی آڑ میں اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ پر قبضے کی بھی کوشش شروع کردی گئی ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کو غزہ میں بفرزون بنانے کے منصوبے سے آگاہ کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ کو بچوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین مقام قرار دیا ہے۔