میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کر لی، اور اس کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد اب پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلے‘‘ پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دے دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے انتخابات کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیے تھے۔ پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جب کہ محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے سنایا، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا آرڈر غیر آئینی ہے۔

عدالت نے کہا الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 209 کے تحت ویب سائٹ پر شائع کرے، اور آرٹیکل 215 کے تحت الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلا‘الاٹ کرے۔ عدالت نے کہا کہ تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے غیر قانونی آرڈر کے ذریعے بلے کا نشان چھینا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے آرڈر کو کالعدم قرار دے دیا ہے، انھوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ 20 دنوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں، جب پی ٹی آئی نے الیکشن کرایا تو کہا گیا کہ اس الیکشن کے لیے جس کمشنر کی تعیناتی کی گئی تھی وہ درست نہیں تھی جس پر انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں ہے کہ پارٹی الیکشن کالعدم قرار دے، پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے پوری بحث سنی، اللہ کاشکر ہےآج انصاف اور قانون کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا، عدالت میں ہمارا پارٹی الیکشن مانا گیا اور بلے کا نشان بحال ہو گیا۔ اگر 15 منٹ میں انتخابی نشان ویب سائٹ پر نہ ڈالا گیا تو توہین عدالت ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »