پشاور: میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میں پولیس دربار سے خطاب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے کہ شہید صفت اور ملک سعد جیسہ قدر آور ہستیوں کے جو پیشہ ور ورثا ہیں وہ میرے سامنے بیٹھے ہیں، آپ پوری ریاست کا ورثا ہیں، آپ لوگ معمولی لوگ نہیں ہیں، بہت بڑے لوگ ہیں، ایک مقروض کی حیثیت سے یہاں آیا ہوں، بسا اوقات ہم آپ کو مالی وسائل اس طریقے سے مہیا نہیں کرپاتے جو کرنے چاہئیں، بدقسمتی سے جو احترام اور مقام کا آپ کا حق ہے وہ ادا نہیں کرپاتے، یہ آپ کا ہم پر قرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف آرا رکھنے والے احادیث کا حوالہ دے کر فساد پیدا کرتے ہیں، یہ گرے ہوئے لوگ ہیں، اس شہر میں انہوں نے بچے قتل کیے، کس نبی کے نام پر اے پی ایس میں ان کے ٹکڑے کیے؟ ان بے غیرتوں کو حیا آنی چاہیے، ہم ان سے نہیں ڈرتے، میں نے مر جانا ہے خودکش حملے میں بھی مارے جانا ہے، کسی کا باپ اس کے بغیر نہیں کرسکتا، ہم ان کو علیٰ الاعلان کہتے ہیں یہ 10 حملے کریں گے ہم ہزار بار جواب دیں گے، یہ دین کے نام پر کس کو ڈراتے ہیں، زندگی اور موت کا فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، بہت لوگ کہتے ہیں 20 دن بعد آپ نہیں ہونگے، سخت باتیں نہ کریں، جب تک آخری سانس ہے ایسی باتیں کرینگے، مزید شدت اوریقین کے ساتھ کریں گے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا کریں؟ ان کے سامنے سنجدہ ریز ہوجائیں، یہ بزدل بے غیرت ہیں، چھپ کر حملے کرتے ہیں حیا اور جرات ہے تو بلوں سے باہر نکلیں اور سامنے آکر لڑیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو دہشتگرد ہیں انہوں نے فیصلہ خود کیا ہے ان پر کوئی زبردستی نہیں یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے وہ جاتے ہیں اور کسی وجہ سے تیار ہوتے ہیں کہ ہمیں اس ریاست میں لڑائی لڑنی ہے، اس اختیار کے بعد وہ ہمدردی کے لائق نہیں، کسی طبقے کو یہاں کے قوانین سمجھ نہیں آرہے تو وہ کہیں اور چلاجائے ان کے ساتھ زور زبردستی نہیں، دنیا بھر میں سب کو یہی وردی دی گئی ہے اور سب کو ایک ہی اختیار دیا گیا ہے، خودکش حملہ آور ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں لیکن ہم حکمت اور ہمت سے یہ لڑائی لڑیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »