پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کوحلف اٹھانے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا اور سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظورکرلی۔

عدالت نے حکم دیا کہ اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے کل تک حلف نہ لیں۔

سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار قاضی انور نے اپنےدلائل میں کہا کہ اس درخواست میں دوبنیادی سوالات ہیں، آرٹیکل اکیاون قومی اور آرٹیکل ایک سوچھ صوبائی اسمبلی کیلئے ہیں کہ مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔وکیل کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کوتین روز میں کسی پارٹی کوجوائن کرناہوتاہے، اٹھانوے آزاد کامیاب امیدواروں نےسنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیارکی، تو جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کی یہ درخواست اس صوبے کی حد تک ہے یا پورے ملک کے لئے ہیں۔

جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور سیٹیں دی ہیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نےپوچھاکہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی ہیں، آئین کہتا ہے کہ سیٹیں جنرل نشستوں کی تناسب سے دی جائیں گی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے؟ تو وکیل نےبتایاکہ الیکشن فیصلےکےخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید پوچھا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل کےپی کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نےکچھ سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کےپاس اس درخواست کو سننےکا اختیار ہے؟ عدالت نےلارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا اور کہا چیف جسٹس کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »