اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ وہ اُس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتے تھے لیکن اس کے باجود نہیں کیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’’میں قمر باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، قمر باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔‘‘
انھوں نے کہا ہم نے اس سب کے باوجود بھی قمر باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی، اگر میں حکومت گرائے جانے کے باوجود 2 مرتبہ قمر باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا گراف جیولری سیٹ کی مالیت 3 ارب ظاہر کر کے ہمیں سزا دی گئی، ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید 3 جگہ سے کوٹیشن لے لی ہے، کوٹیشنز کے مطابق گراف جیولری سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ بنتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا فیض حمید اور قمر باجوہ نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا، مجھے توڑنے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی گئی، ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں، وہی لوگ بشریٰ بی بی پر بھی الزام لگا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کمیٹیوں کی تشکیل سیاسی معاملات کے لیے بنائی گئی، حتمی فیصلے کور کمیٹی ہی کرے گی، امید صرف ججز سے ہے 6 ججز جو کھڑے ہوئے انھیں سلام پیش کرتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا، بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک ان کی اینڈواسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتہ چل سکتا ہے، کوئی ٹیسٹ کیے بغیر کیسے پتا چل سکتا ہے کہ کھانے میں کیا ملاوٹ کی۔