اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکہ کی کچھ ہتھیار روکنے کی دھمکی اسرائیل کو غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اپنے قریبی اتحادی کی خواہش کے برعکس رفح شہر پر حملہ کر سکتا ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں بنیامین نتن یاہو نے کہا کہ ’اگر ہمیں تنہا کھڑا ہونا ہے تو ہم تنہا کھڑے ہوں گے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنے کم وسائل میں بھی لڑیں گے لیکن ہمارے پاس کم وسائل نہیں ہیں۔‘
اسرائیل کے فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری بھی سمجھتے ہیں کہ کسی بھی ہتھیار کی روک تھام کے
ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’فوج کے پاس ان مشنز کے لیے جنگی سازوسامان موجود ہے جن کی وہ منصوبہ بندی کرتی ہے اور رفح میں بھی مہم کے لیے ہمارے پاس وہ سب ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‘ امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی بار عوامی سطح پر اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس کی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر بڑا حملہ کیا تو امریکہ اسے ہتھیاروں کی فراہمی روک دے گا۔
جو بائیڈن نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ ’میں نے واضح کیا ہے کہ اگر وہ رفح جاتے ہیں تو میں وہ ہتھیار منتقل نہیں کروں گا جو رفح سے، شہروں سے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔‘ انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا جہاں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 34 ہزار 789 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں شرکت کرنے والا اس کا وفد قطر کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔
جمعے کو ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ ’گیند اب مکمل طور پر اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔‘ تنظیم نےدیگر فلسطینی دھڑوں کو ایک پیغام میں کہا کہ ’مذاکراتی وفد قاہرہ سے دوحہ کے لیے روانہ ہوا۔ اسرائیل نے ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کو مسترد کر دیا اور کئی اعتراضات اُٹھائے۔‘