غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کو ’خلافِ قانون‘ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا کہا ہے۔
جمعے کو جاری کی گئی اپنی مشاورتی رائے میں عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری، مشرقی یروشلم کے الحاق، اس کی زمین پر مستقل کنٹرول اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی قوانین کی نشان دہی بھی کی ہے۔
عالمی عدالت انصاف کی یہ مشاورتی رائے پر عمل درآمد لازم نہیں تاہم بین الاقوامی قانون اور اسرائیل کے قبضے سے متعلق واضح مؤقف کی وجہ سے وزن رکھتی ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کی حمایت کو کمزور بھی کرسکتی ہے۔
اسرائیل اقوامِ متحدہ اور آئی سی جے پر اپنے خلاف جانب درانہ رویہ برتنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے فلسطینی علاقوں سے متعلق معاملے پر آئی سی جے کی کسی سماعت میں شرکت نہیں کی تھی۔
فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے سے متعلق یہ معاملہ گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی سے بہت پہلے عالمی عدالت کے سامنے لایا گیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔