انڈیا بھر میں ڈاکٹروں اور طب کے شعبے سے منسلک افراد نے 24 گھنٹے کی ہڑتال شروع کر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو شروع کی جانے والی اس ہڑتال سے ایمرجنسی کے شعبے کو الگ رکھا گیا ہے۔
انڈیا کے مشرقی شہر کولکتہ میں ایک ٹرینی ڈاکٹر پر تشدد، ریپ اور قتل کے بعد صحت کے شعبے میں کام کرنے والے گزشتہ چار دن سے احتجاج کر رہے ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک بیان کے مطابق ہڑتال صبح چھ بجے شروع ہوئی جس کے تحت ملک بھر میں ڈاکٹر مریضوں کی تشخیص اور او پی ڈی سے غیرحاضر رہیں گے۔
دنیا میں سب سے بڑی آبادی والے ملک میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران ایمرجنسی میں مریضوں کا علاج جاری رکھا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے کولکتہ کے ایک میڈیکل کالج میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد تشدد سے قتل کر دیا گیا تھا۔
مقتول ڈاکٹر اسی کالج میں کام کر رہی تھی۔ قتل کے بعد پورے انڈیا میں احتجاج شروع ہو گیا۔
حالیہ واقعے نے سنہ 2012 میں دہلی کی چلتی بس میں 23 سالہ طالبہ کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد ہونے والے ملک گیر احتجاج کی یاد تازہ کر دی جس نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنانے اور اُن پر عمل درآمد میں پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی نے ڈاکٹروں اور خواتین کے حقوق کے گروپوں کے احتجاج کو ہوا دی ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر آر وی اشوکن نے جمعہ کو روئٹرز کو بتایا ’اس ملک میں خواتین طب کے شعبے میں اکثریت میں ہیں، اور ہم نے بار بار حکام کو اُن کی حفاظت کی درخواست کی ہے۔‘
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ہڑتال میں شعبہ طب سے منسلک دس لاکھ سے زائد افراد حصہ لیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »