پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کے رابطہ کرنے پر ملتوی کیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں انہوں نے ملکی سیاسی حالات اور پچھلے دنوں جیل میں گزارے ہوئے دنوں کے حوالے سے بہت اہم باتیں بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کاواضح مؤقف ہے کہ ن لیگ،ایم کیوایم اور پی پی سے ڈائیلاگ نہیں ہونگے، محمود اچکزئی نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اچکزئی کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ رابطے کریں اور پروپوزل لائیں، محمود اچکزئی پرپوزل لائیں گے تو پھراس پر پی ٹی آئی مشاورت کرے گی۔
مرکزی رہنما پی ٹی آئی نے 22 اگست کے جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ جلسہ مقتدرہ کی خواہش پر ملتوی کیا گیا تھا،جس کے نتیجے میں آٹھ ستمبر کے جلسے کی این او سی مقتدرہ کی جانب سے دی گئی۔
روف حسن نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے تحریک انصاف اور مقتدرہ میں مذاکرات ضروری ہیں، گمان ہے کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں دوریاں کم ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایک مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور سپریم کورٹ میں کوئی کیس سنا جارہا تھا مذہبی جماعتیں بھی موجود تھیں۔
مذکورہ اسٹیبشلمنٹ نے اصرار کیا کہ جلسہ ملتوی کردیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو جواب دیا کہ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی کرسکتےہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اسی لیے صبح7بجے جیل میں ملاقات کرائی گئی۔
رؤف حسن نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھرجلسہ ملتوی کیا اور اسی دوران8ستمبر کا این او سی تھمادیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹ میں پیشی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر ہے، امید ہے کہ ہماری پٹیشن کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں ایک بریک تھرو موجود ہے، ہماری کوشش ہے کہ بریک تھرو کو بڑھایا جائے، ہماری کوشش ہے ایک مکمل مذاکرات کا آغاز کیا جائے، چاہتے ہیں مقتدرہ اور پاکستان کی بڑی جماعت کے درمیان ڈیڈلاک ختم کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ نہیں جائیں گے۔