تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس ارکان کے خط کے جواب میں پاکستان کے 160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا۔

جن میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت دیگر حکومتی اتحادی پارٹی کے ارکان شامل ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کانگریس ارکان کا خط پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، بحیثیت پارلیمنٹیرین ہم یہ فرض سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے کانگریس ارکان کو آگاہ کریں کہ پاکستان جمہوری چیلنجز سے نبرد آزما ہے جسے انتہا پسندی کی سیاست نےمزید پیچیدہ کردیا ہے۔

ارکان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، کسی دوسرےملک کے ارکان کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کاحق نہیں۔

ارکان پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ فروری 2024 کے انتخابات کے بارے میں کانگریس ارکان کے خیالات غلط ہیں، عالمی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا، ۔پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ انتخابی مشق کو بد نام کرے، جس میں وہ کامیاب نہیں ہوئی، اُس نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں بھی یہی کیا تھا۔

خط میں کہنا تھا کہ کانگریس ارکان کی جانب سے زیرسماعت مقدمات پر تبصرہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے طالبان کے بارے میں معذرت خواہانہ تبصرے، غلط صنفی نظریات، پارلیمانی جمہوریت کی توہین اور سفارتی اصولوں کی بےعزتی اُن کا کردار ظاہر کرتی ہے۔

خط میں کہنا تھا کہ اُنہوں نے ریاستی اداروں کےخلاف سیاسی تشدد، مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا، 9 مئی کو ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرائی، جیل سے انتشار اور تشدد پر اکسایا، ڈیجیٹل دہشت گردی کے ذریعے سوشل میڈیا کو انتشار، بدامنی پھیلانے اور ریاست کو دھمکانے کے لئے استعمال کیا، 2014 میں بھی پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے کے لئے اُکسایا۔

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کانگریس ارکان کی ایک ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے، جس نے لاس اینجلس کی عدالت میں اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکار کر دیا، وہ شخص آج تک اُس عدالت سے مفرور ہے۔

خط میں کہنا تھا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی بدعنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے، مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے آکسفورڈ یونیورسٹی نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو چانسلرکی امیدواری سے نکال دیا۔

ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ووٹرز کے ایک مخصوص طبقے کو مطمئن کرنے کےلئے دیگر ممالک کوانتخابی میدان میں گھسیٹنا ناجائز ہے، سفارتی رابطے کا سیاسی فائدے کے لئے غلط استعمال کیا گیا، سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ تاریخ کا سب سے سنگین بحران پیدا کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »