امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فارم 47 پر آنے والا رکن اسمبلی اور وزیراعظم شرعی ہے یا غیر شرعی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران و وی پی این کو حرام قرار دینے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تمام علما کرام کی عزت کرتے ہیں لیکن اسلامی نظریاتی کونسل نے اس فتوے سے اپنی ساکھ پر سوال اٹھادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے فتوے دینے سے ان اداروں کی ساکھ متاثر ہوتی ہے، علما اس فتوے پر نظرثانی کریں اور تمام پہلوؤں کا احاطہ کرکے رپورٹ دیں جس میں آدھا سچ نہ ہو پورا سچ ہو۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کے پی اور بلوچستان میں امن کے لیے بڑے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن عامہ سمیت کچھ امور پر بات کرنی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ باجوڑ میں جماعت اسلامی کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا، اس وقت پورے خیبر پختونخوا میں احتجاج کیا جا رہا ہے، بڑے بڑے مسائل پر اکٹھا نہیں بیٹھیں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔امن و امان کی ذمے داری حکومت کی ہے، ہمیں اپنی پالیسی کو ازسرِ نو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے پڑوسی ملک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا افغانستان کی ذمے داری نہیں کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔