اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور ان کا نام اورانتخابی نشان بیلٹ پیپرزمیں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پرویز الہٰی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور الیکشن ٹریبونل کا پرویزالٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دی۔
عدلات نے پرویزالہٰی کا نام اورانتخابی نشان بیلٹ پیپرزمیں شامل کرنے کا بھی حکم دے دیا۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حکم جاری کیا ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ میں شامل تھے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا قانون میں کہاں لکھا ہے پانچ انتخابی حلقوں کیلئےپانچ الگ اکاؤنٹس کھولےجائیں؟ پرویزالٰہی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا ایک اعتراض یہ کیا گیا کہ پنجاب میں دس مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی، اعتراض کیا گیا بیس نومبردوہزار تیئس کودس مرلہ پلاٹ خریدا۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں،اس وقت وہ جیل میں تھے ، دوسری دلیل یہ ہےاثاثے ظاہرکرنے کی آئندہ کٹ آف ڈیٹ تیس جون دو ہزار چوبیس ہے۔
جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی اس اندازمیں تشریح کرنی ہے تاکہ لوگ حق سےمحروم نہ ہوں
جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں تو ٹھیک ہے، جس پر وکیل نے بتایا حیرت انگیز طور پر ایک ہی وقت میں پرویزالہٰی، مونس اورقیصرہ الہٰی کی ان ڈکلیئرڈ جائیدا دنکل آئی، آر او نے ہمیں فیصلہ بھی نہیں دیا کہ کہیں چیلنج نہ کرلیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ توخوش قسمت ہیں کہ اچانک آپ کی اضافی جائیدادنکل آئی، آپ یہ اضافی جائیداد کسی فلاحی ادارےکو دے دیں تو پرویزالٰہی کے وکیل نے کہا میں تو کہتاہوں حکومت کو اس جائیداد پر اعتراض ہے تو خود رکھ لے۔