اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ کشمیری شاعر اور صحافی احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل نے عدالت سے کل تک کا وقت مانگ لیا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت دفاع کا نمائندہ کہاں ہے؟ وزارت دفاع کی طرف سے نمائندے کے طور پر بریگیڈیئر فلک ناز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ 16 مئی کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی اور شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ ان کی اہلیہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں درج کیا گیا تھا۔
جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ’میں سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو کل (منگل کو) طلب کر لیتا ہوں، یہ معاملہ اب ان کے دائرہ اختیار سے آگے نکل چکا ہے۔ یہ ان کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں کوئی کام نہیں کر سکتے۔ دوسری صورت میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی پیش ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ادارے اگر اس قابل ہی نہیں کہ اپنا کام کر سکیں تو ان کی ضرورت نہیں۔ پھر اس کے بعد میں وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو طلب کروں گا۔ پھر میں وزیراعظم کو طلب کروں گا، یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ پھر وزیراعظم اور پوری کابینہ کو طلب کروں گا۔ پوری کابینہ کو یہاں بٹھا کر ان سے فیصلہ کراؤں گا۔ یہ کیا طریقہ ہے کہ جب دل چاہا دروازہ کھٹکھٹا کر بندہ اٹھا لیا۔‘ جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی پولیس سے استفسار کیا کہ کیا سیکٹر کمانڈر کا بیان لکھا ہے؟ ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے جواب دیا کہ ’جی ہم نے ضمنی بیان لیا ہے۔‘ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کل باقاعدہ بیان لے کر عدالت میں پیش ہوں۔ واضح رہے کہ فرہاد علی کی اہلیہ کی جانب سے دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نامعلوم افراد اسلام آباد کے علاقے سوہان گارڈن میں بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور احمد فرہاد کو اغوا کر کے لے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کو ہر صورت بازیاب کرا کے پیر کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے کچھ ریمارکس سامنے آئے ہیں، ان سے تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے پیر کی سہ پہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کر دی گئی ہے۔‘