اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے خسارے میں جانے والے ادارے بیچنے اور کرپشن کا مرکز بن چکی وزارتیں ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو اشاریے ہیں اس سے آئندہ بھی مزید ریلیف ملنے کی توقع ہے۔
سالانہ بجٹ کے بعد قوم سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے، اب تک جو خدمت انجام دی ہے اس کے نتیجے میں مہنگائی 38 فیصد سے آج 12 فیصد تک گر گئی، قرضوں پر 22 فیصد شرح سود تھی جو آج 20 فیصد پر آگئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میری حکومت کا یہ فرض اولین ہے کہ ہم شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کریں، ہم ایسی وزارتوں اور اداروں کا خاتمہ کریں جس کا عوامی خدمت سے تعلق نہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی دیکھ لیں جس کا نام معتبر ہے لیکن یہ ان اداروں میں شامل ہیں جو زمانے بھر میں کرپشن کے نام پر بدنام ہیں، اس وزارت کا سالانہ خرچہ 2 ارب ہے مگر ترقیاتی کاموں کے فنڈز وہ کئی سو اربوں میں ہے، پی ڈبلیو پی کے پاس 100 ارب کے فنڈز ہیں تو 50 ارب کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے اس قسم کی تمام وزارتیں اور ادارے ختم کر دیں گے، جو وزارتیں اور ادارے عوام پر بوجھ اور کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے، ایک وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے ڈیڑھ دو ماہ میں مثبت نتائج لے کر آؤں گا، وعدہ ہے آئندہ ڈیڑھ ماہ میں وزارتوں اور اداروں کے خاتمے سے متعلق اہم فیصلے کروں گا۔
’ایف بی آر میں نالائق لوگوں کو ایک طرف کر دیا۔ ایف بی آر کو 100 فیصد ریفارم کیلیے عالمی کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس ادارے میں اچھے اور بہترین لوگوں کو آگے لے کر آئے ہیں۔ خوشی ہے رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے 30 فیصد زیادہ ریونیو جمع ہوا جبکہ آئندہ مالی سال میں محصولات کے ٹارگٹ مقرر کیے ہیں جو دیکھنے میں مشکل ہیں لیکن ہم محصولات کی وصولی کیلیے جدوجہد کریں گے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں سختی سے اقدامات پر عمل کیا تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، سرمایہ کاری آئے گی تو پاکستان آہستہ آہستہ قرضوں سے نجات حاصل کر لے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی تمام صنعتوں کیلیے بجلی ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کم کر دی گئی ہے جس سے صنعتوں پر 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہو جائے گا، پورا یقین ہے ہماری ایکسپورٹ کو فروغ ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے اچھے ہونے کی ایک اور تصدیق بھی ہے کہ اسٹاک ایکسچینج 76 ہزار کی سطح پر پہنچ گیا، کاروباری حضرات نے بجٹ کو مثبت سمجھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آئندہ 5 سال کے ایجنڈے اور مشن کا آغاز کر دیا ہے، فیصلہ کیا ہے حکومت مزید کاروبار یا کارخانے نہیں لگائے گی بلکہ تجارت کو فروغ دے گی، ایسے تمام ادارے جو ملک کیلیے اربوں روپے خسارے کا باعث بن رہے ہیں انہیں پرائیویٹائز کر کے رقوم وصول کریں گے، ایسے فیصلوں سے پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔
’حکومت جہاں جہاں اخراجات بچا سکتی ہے بچائے اور سادگی اپنائیں گے۔ کاروبار کو فروغ دینے کیلیے نجی شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کو سپورٹ کریں گے۔ ہم وہ کام کریں گے جس سے ہر جگہ میڈان پاکستان کی چھاپ لگے گی۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر اس عظیم پاکستانی کو سلام پیش کرتا ہوں جو ٹیکس دے کر ملک سے وفاداری نبھاتا ہے، آئندہ ہفتوں میں عوام دیکھے گی کہ کیا بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں، ہم نے مستقبل کا راستہ طے کر لیا ہے جس پر پوری ایمانداری اور سختی سے چلیں گے، عوام کے پیسوں پر عیاشی نہیں ہوگی قوم کا ایک ایک دھیلہ امانت جان کر خرچ کریں گے۔