اسلام آباد: حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے پر غور شروع کردیا جس کے لیے وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ٹاسک بھی دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح میں نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، واضح رہے کہ حکومت نے بجٹ میں ایک لاکھ تک ماہانہ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ڈھائی فیصد انکم ٹیکس جزوی یا پورا واپس لیا جاسکتا ہے۔
ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ٹیکس ریلیف سے 40 ارب روپے کا فرق پڑے گا، انکم ٹیکس میں کمی یا چھوٹ سے محصوصلات میں فرق پی ایس ڈی پی کم کرکے پورا کیا جائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس ریلیف پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس سے قبل کابینہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس پیئرز پر مزید ٹیکس ڈالنا قابل تعریف نہیں، سیلری کلاس پر ٹیکس کا ہمیں احساس ہے، بعض ٹیکس تو بالکل جائز ہیں، تنخواہ داروں کا احساس ہے اسی لیے 200 یونٹ تک کے صارفین کو 3 ماہ تک تحفظ دینے کے لیے 50 ارب مہیا کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ انڈسٹریز کےلیے ساڑھے 8 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی گئی، بجلی کی قیمت کم کیے بغیر ایکسپورٹس بڑھ سکتی ہے نہ زراعت ترقی کرسکتی ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو کاسٹ اینڈ پروڈکشن کرسکیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر صحیح نہ ہوئے تو خدانخواستہ ملک کی ناؤ ڈوب سکتی ہے۔