اسلام آباد: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، ہم سب نے مل کر دہشتگردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستانی یونیفارم میں اور کوئی بغیر یونیفارم سپاہی ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے لہٰذا جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارے شہید قربانیاں دے کر گورننس میں موجود خامیاں دور کر رہے ہیں۔
آرمی چیف سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس کی بہتری میں وفاق، آرمی چیف اور صوبوں کی کاوش شامل ہے، تمام وزرائے اعلیٰ نے آئی ایم ایف پروگرام کیلیے اپنا کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 تک ہم نے مل کر ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا تھا، دہشتگردی کے خلاف 80 ہزار لوگوں نے قربانی دی تب جا کر یہ ناسور ختم ہوا، پوچھنا چاہتا ہوں دوبارہ ایسا کیا ہوا ہے دہشتگردی نے سر اٹھا لیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہر روز دہشتگردی کے واقعے ہو رہے ہیں، جب تک دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا آگے کچھ نہیں ہوگا یہ بڑا چیلنج ہے، بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے بدترین درندگی کر رہی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھ رہی تھی ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ہوگیا اب پھر مذاق اڑا رہی ہے، ہمارا پہلا، دوسرا اور آخری مقصد صرف دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
’ایس سی او کے موقع پر دھرنا یا جلوس پاکستان کے مفاد میں نہیں تھا۔ آرام سے بیٹھ کر سوچیں کیا اس موقع پر دھرنا جلوس پاکستان کے مفاد میں تھا۔ اگر دھرنے اور جلوس کرنے تھے ایس سی او کے بعد بھی کر سکتے تھے۔ ٹھنڈے دل سے سوچیں دھرنے اور لانگ مارچ کرنے ہیں یا ترقی کے مینار کھڑے کرنے ہیں؟‘