انٹر نیشنل میڈیا کے مطابق امریکہ نے نیو یارک میں مقیم ایک ممتاز سکھ علیحدگی پسند لیڈر کے قتل کے منصوبے میں ایک بھارتی شہری کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ محکمہ انصاف کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس کا ایک سینیئر فیلڈ افسر بھی قتل کی سازش میں ملوث تھا۔کینیڈامیں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے لئے کئی ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے بدھ کے روز منظر عام پر لائی گئی دستاویزات میں گوکہ بھارت کے سرکاری اہلکار کا نام نہیں ظاہر کیا گیالیکن کہا گیا ہے کہ وہ نئی دہلی میں ایک سرکاری دفتر میںکام کرتا تھا اور ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کے ناکام منصوبے میں وہ بھی شامل تھا۔اور یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ملزم بھارتی حکومت کی ایما پر کام کر رہا تھا اور سکھ رہنما کے قتل کے لیے ایک دوسرے بھارتی شہری نکھل گپتا کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
باون سالہ گپتا، جو اس وقت جمہوریہ چیک میں زیر حراست ہیں، کو امریکہ کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔ انہیں مبینہ سازش کے سلسلے میں امریکہ میں کرائے کے قتل، سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔امریکہ کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کینیڈا نے اپنی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے واقعے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔مین ہیٹن میں اعلیٰ وفاقی پراسیکیوٹر ڈیمیئن ولیمزنے بتایا، ”مدعا علیہ نے نیو یارک شہر میں مقیم ایک بھارتی نژاد امریکی شہری کو، جنہوں نے سکھوں کے لیے ایک علیحدہ خود مختار ریاست کی عوامی طور پر حمایت کی تھی، قتل کرنے کے لیے سازش کی۔ انہوں نے کہا، ”ہم امریکی سرزمین پر امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘معاملہ الٹا کیسے پڑ گیا؟استغاثہ کا الزام ہے کہ بھارتی سرکاری اہلکار کی ایما پر نکھل گپتا نے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا، جس کے بارے میں انہیں یقین تھا کہ وہ قتل کی واردات کے لیے کسی قاتل کے حصول میں مدد کر سکتا ہے۔ لیکن گپتا نے جس شخص سے رابطہ کیا تھا، وہ دراصل امریکی ڈرگ انسفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کا ایک خفیہ ایجنٹ تھا۔
بلنکن کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات اور ٹروڈو کی مایوسیچیک جمہوریہ نے نکھل گپتا کو جون میں گرفتار کیا تھا۔ انہیں کرائے پر قتل اور قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے دو مقدمات کا سامنا ہے، جن میں زیادہ سے زیادہ بیس سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ امریکہ نکھل گپتاکی حوالگی کا منتظر ہے۔یہ نئی پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ، جسے دونوں ملک خطرہ سمجھتے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی کوشش کی ہے۔خیال رہے کہ بھارت کینیڈا اور امریکہ دونوں ملکوں میں رہنے والے سکھ علیحدگی پسند گروپوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ نئی دہلی ان سرگرمیوں کو بھارت میں ایک آزاد سکھ ریاست، خالصتان، کے قیام کی تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے ذمہ دار سمجھتا ہے۔ بھارت اس تحریک کو اپنی قومی سلامتی کے لیے بھی ایک خطرہ قرار دیتا ہے۔