پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن ک خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عام انتخابات 8 فروری 2024 کو اور نشانات 13 جنوری کو الاٹ ہونے ہیں، ایک پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم رکھا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا آرڈر معطل کیا جاتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور فریق نمبر 12 کے دلائل سنے، درخواست گزار وکیل نے بتایا الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں، وکیل نے بتایا الیکشن کمیشن نے اعتراض نہیں کیا کہ انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں ہوئے۔
قبل ازیں، پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور انتخابی نشان ’بلا‘ واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام لگایا۔ بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا الیکشن کمیشن کا آرڈر غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان بیٹ واپس لے لیا ہے، اب ہم انتخابات میں سیاسی جماعت کی حیثیت سے حصہ نہیں لے سکتے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ مخصوص نشستیں بھی سیاسی جماعت کو بغیر انتخابی نشان نہیں مل سکتیں، ایک سیاسی جماعت کو عام انتخابات سے باہر کر دیا گیا، انتخابی نشان سے متعلق سمبل کیس کے نام پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں، سپریم کورٹ کئی فیصلوں میں یہ قرار دے چکی ہے، الیکشن کمیشن نے کسی بھی جگہ پر یہ نہیں کہا کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے۔
اس پر جسٹس کامران حیات میاں خیل نے کہا الیکشن کمیشن کہتا ہے عمر ایوب جنرل سیکریٹری نہیں، اس لیے چیف الیکشن کمشنر کو کیسے لگایا۔
وکیل علی ظفر نے کہا یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہی نہیں ہے، یہ انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کیلیے کوئی گراؤنڈ نہیں ہے، اگر کسی کو اعتراض ہے تو سول کورٹ جا سکتا ہے، آئین وقانون یہی کہتا ہے، جو درخواست گزار تھے وہ تو پی ٹی آئی کے ممبر ہی نہیں ہیں، الیکشن کمیشن تو خود فریق بن گیا ہے۔
22 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔ فیصلے کے مطابق سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا تھا۔ کیس کا فیصلہ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کروائے اور پی ٹی آئی کے نومنتخب چیئرمین نے الیکشن یکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کروایا تھا لیکن پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے تھے۔
فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی الیکشن بھی کالعدم قرار دیے تھے الیکشن ایکٹ کے مطابق ہر جماعت کو شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ضروری ہیں، پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے گئے۔ نیاز اللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی کے آئین کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔