سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجودہ الیکشن بے مقصد بن چکا ہے جو ملک کو انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا۔
گھوڑا گلی اور مری روڈ منصوبے میں خرد برد کے الزام میں اینٹی کرپشن آفس راولپنڈی پہنچنے پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے صرف الیکشن اور سیاست میں جوڑ توڑ کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا مجھ پر الزام ہے کہ دو سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے من پسند افراد کو دیے، محکمے سے پوچھا گیا تو جواب آیا کہ دونوں سڑکیں بنی ہی نہیں، نیب، اینٹی کرپشن کے ادارے ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے، ان کا احتساب کون کرےگا۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا جو الیکشن نہیں لڑ رہے ان کے ساتھ یہ ہو رہا ہے، جو الیکشن لڑ رہے ہیں ان کا کیا حال کیا جاتا ہو گا، الیکشن مقدس عمل ہے اس کو متنازع بنانے سے ملک کو نقصان ہو گا، یہ صرف الیکشن کے عمل میں ہراساں کیے جانے کا ایک انداز ہے۔
ان کا کہنا تھا نواز شریف میرے قائد تھے، پارٹی پالیسی سے اختلاف ہے جس پر علیحدہ ہوا ہوں، یہ سسٹم نہ 2018 میں چلا تھا اور نہ اب چلے گا، نئی جماعت بنانے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کرینگے، 1947سے لے کر آج تک ہر الیکشن چوری ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا میں الیکشن میں حصہ نہیں لے رہا، چیف الیکشن کمشنر، وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن کو غیر متنازع بنائیں، الیکشن کرانا حاکم وقت اور ارباب اختیار کی ذمہ داری ہے، آج بھی وقت ہے الیکشن کے عمل کو غیر متنازع بنایا جائے کیونکہ عوام اس الیکشن کے پراسس سے مایوس ہے، الیکشن کے ماحول میں دباؤ کا اثر ہو گا، ڈالے بھیجیں گے، پرچے کرائیں گے تو نقصان ملک و عوام کا ہو گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا میں نے الیکشن چھوڑا ہے، سیاست نہیں چھوڑی، الیکشن آئینی ضرورت ہے، الیکشن کو بامقصد اور مسائل کے حل کا ذریعہ بنانا سیاسی لیڈرشپ کا کام ہے لیکن بدقسمتی سے ملک کی تینوں بڑی پارٹیاں ناکام ہو چکی ہیں، ملک کی پولیٹیکل لیڈرشپ، ملٹری لیڈر شپ اور جوڈیشل لیڈر شپ ٹیبل پر بیٹھے اور آگے کے راستے کا تعین کرے، ایک ٹیبل پر بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں ورنہ ملک کا چلنا مشکل ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد کی ڈیل کے تحت وطن واپسی سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا ہر شخص یہ سوال کرتا ہے لیکن مجھے ڈیل کا علم نہیں، پاکستان میں ہر آدمی سمجھتا ہے کہ معاملات ڈیل سے طے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئین کا بیانیہ تھا، آئین کہتا ہےکہ ووٹ کو عزت دو، اس کی نفی کریں گے تو نقصان اٹھائیں گے، پہلے بتا دیا تھا کہ ن لیگ کے ٹکٹ سے الیکشن لڑوں گا نہ ن لیگ کے خلاف لڑوں گا۔